Monday, March 18, 2024

موت سے ڈر کی وجہ

 


موت سے ڈر کی وجہ

mout say dar ki wajah

عام طورپر اکثر لوگ موت سے ڈرتے ہیں، صرف ایک چھوٹا ساگروہ ہے جوموت کا چہرہ دیکھ کرمسکرا دیتاہے، اسے پُورے زور سے اپنی آغوش میں لے لیتاہے اور یہ جان دے کر جاودانی زندگی حاصل کرلیتاہے۔

لیکن آیئے دیکھتے ہیں کہ موت اوراس کی علامات،یہاں تک کہ اس کا نام بھی ایک گروہ کے لیے کیوں تکلیف دہ ہے؟ اس کی سب سے بڑی وجہ تو یہ ہے کہ وہ موت کے بعد کی زندگی پرایمان نہیں رکھتے اور اگر ایمان رکھتے بھی ہیں تو یہ ایمان ایک گہرے یقین کی صُورت میں نہیں اور وہ ان کے افکار و حالات پر اچھّی طرح سے مُؤ ثر نہیں ہواہے۔

فنا ونیستی سے انسان کی وحشت طبیعی اور فطری ہے، انسان رات کی تاریکی تک سے ڈرتاہے، کیونکہ ظلمت، نور کی نیستی ہے، انسان بسا اوقات مُردہ سے بھی ڈ رتاہے کیونکہ وہ بھی فنا کے راستے پر گامزن ہے۔

لیکن اگرانسان اپنے تمام وجُود کے ساتھ یہ باور کرلے: " الد نیا سجن المؤ من وجنة الکا فر  "دُنیا مومن کا زِندان اور کافر کے لیے بہشت ہے۔

اگرانسان باوَر کرلے کہ یہ جسمِ خاکی اس کے طائرِ رُوح کے لیے ایک قفس ہے، جب یہ قفس ٹوٹ جائے گا تو وہ آزاد ہوجائے گا اور دوست کی فضا میں پرواز کرے گا۔

ہاں!اگرموت کے بارے میں انسان کانظر یہ اس طرح کا ہوتو وہ ہرگز موت سے نہیں ڈرے گا جبکہ وہ ارتقاء کی راہ طے کرنے کے لیے زندگی چاہتاہے۔

اسی لیے حدیثِ عاشورہ میں آ یاہے: امام حسینؑ اوران کے انصار پر دشمن کے مُحاصرہ کاگھیرا جتنا تنگ ہوتا اور دشمن کا دباؤ بڑھتاجاتا تھا، اُتنے ہی اُن کے چہرے زیادہ چمکتے اورکھلتے جاتے تھے، یہاں تک کہ آ پ کے اصحاب میں سے بوڑھے مُسکرا رہے تھے، جب ان سے پُوچھا گیا کہ وہ کیوں مُسکرا رہے ہیں تو ان کا جواب تھا: ہم چند لمحہ کے بعد شربت شہادت نوش کرلیں گے اورپھر حورُ العین سے ہم آ غوش ہوں گے۔

موت کے خوف کا ایک اور سبب، دُنیا کے ساتھ حد سے زیادہ دل لگانا ہے،کیونکہ موت اس کے اوراس کی محبُوب دُنیا کے درمیان جُدائی ڈال دے گی، جبکہ وہ تمام امکانات و وسائل جواُس عیش و نوش کی زندگی کے لیے فراہم کیے تھے ان سے دل کوہٹانا اس کے لیے طاقت فرساہے۔

خوف کاتیسراعامل نامۂ اعمال کا نیکیوں سے خالی اور بُرائیوں اورسیّئات سے پُر ہوناہے۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ کوئی شخص پیغمبر(ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں موت کوکیوں پسند نہیں کرتا۔

آپ نے فرمایا:کیاتیرے پاس کچھ دولت ہے؟

اس نے عرض کیا: جی ہاں!

آپ نے فرمایا: کیا تونے اس میں سے کوئی چیز آگے بھی بھیجی ہے؟

اس نے عرض کیا: نہیں!

آپ نے فرمایا: یہی وجہ ہے کہ تو موت کو دوست نہیں رکھتا، کیونکہ تیرا نامۂ اعمال حسنات سے خالی ہے۔

ایک دُوسر اشخص ابوذر کے پاس آیا اور یہی سوال کیا کہ ہم موت سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟  آپ نے فرمایا: " لانکم عمرتم الدینا ،وخربتم الاٰخرة ،فتکرھون ان تنتقلوا من عمران الی خراب "، یہ اس بناء پر ہے کہ تم نے دُنیا کو تو آباد کر رکھّا ہے اور آخرت کو ویران بنایا ہُوا ہے، لہٰذا یہ بات طبیعی اور فطری ہے کہ تم آباو جگہ کوچھوڑ کر ویران و برباد جگہ کی طرف جاناپسند نہیں کرتے۔

مزید پڑھیے: بنی اسرائیل کی گائے کاقصہ

۱۔پیغمبر اکرم ﷺ نے ایک عزیز سے فرمایا:

تم اپنے گھر"برکت" کیوں نہیں لاتے ہو؟

اس نے عرض کیا:" برکت "سے آپ کی کیا مراد ہے ؟ فرمایا:دودھ دینے والی بکری

مزید فرمایا:

جس گھر میں دودھ دینے والی بکری ،بھیڑ یا گائے ہو تو یہ سب برکتیں ہیں ۔

۲۔پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) سے منقول ہے کہ آپ نے بکری کی اہمیت کے بارے میں فرمایا:

بکری بہت اچھا سرمایہ ہے ۔

۳۔تفسیر نور الثقلین میں زیر بحث آیا ت کے ذیل میں امام امیر المومنین علیہ السلام سے منقول ہے:

اہل خانہ کے لیے انسان گھر میں جو چیز مہیا کرتا ہے وہ بکری ہے جس شخص کے گھرمیں بکری ہو خدا کے فرشتے ہر روز دومرتبہ اس کی تقدیس کرتے ہیں ۔

یہاں غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے ، ممکن ہے بہت سے لوگوں کے گھر وں میں بکری پالنے کے لئے حالات ساز گار نہ ہوں لیکن اصلی مقصد یہ ہے کہ جتنے گھر ہوں اتنی بھیڑ بکریاں ہمیشہ پالتے رہنا چاہیے۔

زراعت کی اہمیت کے لئے اتناکافی ہے کہ امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں

جس کے پاس پانی اور مٹی ہو اس کے باوجود وہ فقیر ہو ، خدا اسے اپنی رحمت سے دور رکھے ۔

۵۔پیغمبر اکرم (ﷺ) سے منقول ہے ، آپ نے فرمایا:

تمہاری ذمہ داری ہے کہ بھیڑ بکریاں پالو اور کھیتی باڑی کرو اور ان کا لین دین خیر و بر کت کا باعث ہے ۔

مزید پڑھیے:ہاتھی کی طرح مچھر

۶۔امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے ، آپ (علیہ السلام) نے فرمایا:

خدا کے ہاں زراعت سے زیادہ کوئی عمل محبوب نہیں ۔

۷۔امام صادق علیہ السلام ہی سے ایک او ر حدیث منقول ہے ، فرماتے ہیں:

کسان لوگوں کے خزانے ہیں وہ خدا کا عطاکردہ پاکیزہ اناج بوتے ہیں قیامت کے دن وہ بلند ترین مقام کے حامل ہوں گے وہ خدا کے زیادہ قریب ہیں اس روز انھیں ”مبارکین “ کے نام سے پکارا جائے گا ۔

مزید پڑھیے:فرعونی مزاج مذہب کے ٹھیکیدار

قرآن   اورحیوانات (قرآن میں حیوانات کا ذکر)

ازقلم: ڈاکٹرسیدبہادُر علی زیدی

پبلشر: انوارُ القرآن اکیڈمی(پاکستان)

پتہ: جعفرطیارلائبریری،  جعفرطیار،ملیر، کراچی، سندھ ، پاکستان

انوارُ القرآن اکیڈمی کی کتب   آن لائن منگوانے کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کیجیے۔

                                                                                                 عظیم عارضؔ03123252590 واٹس ایپ 

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home