بدترین منصوبہ بندی
بدترین منصوبہ بندی
جب حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے یہ طے
کرلیا کہ یوسف کو بس کنویں ہی میں پھینکنا ہے
اور وہ اس سلسلے میں (آپس میں) چارہ جوئی (مشورہ) کرنے لگے کہ یوسف کو کس
طرح باپ سے جدا کیا جائے؟
کیونکہ حضرت یوسف کو باپ (حضرت یعقوب علیہ السلام )سے جدا کرنا آسان کام
نہیں تھا لہذا اپنی اس سازش کو عملی جامہ
پہنانے کے لیے انھوں نے ایک نیا منصوبہ تیار کیا۔
یہ سب بڑے مؤدب و
مہذب انداز میں باپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بڑے نرم انداز سے کہنے لگے: بابا!
آخر کیا وجہ ہے کہ آپ یوسف کو ہمارے ساتھ نہیں جانے دیتے ہیں؟ آپ ہمیں اپنے بھائی
یوسف کے بارے میں امین کیوں نہیں سمجھتے ہیں؟ حالانکہ ہم تو اس کے یقیناً خیر خواہ
ہی ہیں
دیکھیں بابا! آخر ہمارے بھائی یوسف کا بھی دل ہے، اس کا بھی گھومنے پھرنے کا دل چاہتا ہے اسے بھی آخر تازہ ہوا کی ضرورت ہے، اسے بھی شہر سے باہر سیر و تفریح کی ضرورت ہے۔ گھر میں اسے قید کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ کل اسے آپ ہمارے ساتھ بھیج دیجیے تاکہ وہ بھی ہمارے ساتھ گھومے پھرے، کھائے پیئے اور تھوڑا سا لطف اندوز ہولیکن اگر آپ اس کی سلامتی کے بارے میں پریشان ہیں تو ہم خو د اس کے محافظ و نگہبان ہیں اپنی جان سے زیادہ اس کی حفاظت کریں گے
انہوں نے یوسف کے سامنے ہی یہ ساری باتیں کی تھیں تاکہ اس طرح وہ یوسف کے دل میں بھی سیر و تفریح کا شوق و ولولہ پیدا کرسکیں اور دوسری بات یہ تھی کہ اگر باپ اجازت نہیں دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ ہمارے بارے میں بدگماں ہیں اور ہمیں مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
یاد رکھئے دشمن اسی
طرح آپ کی روانی و عاطفی احساسات سے فائدہ اٹھا کر غافل گیرانہ کاری ضرب لگانے کی
کوشش کرتے ہیں اور اپنے آپ کو حق بجانب
ظاہر کر رہے ہوتے ہیں لہذا ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ ایسے لوگوں سے دھوکہ
نہیں کھانا چاہیے۔
دوستی کے لباس میں دُشمن کی بدترین سازشیں
اگر آپ توجہ فرمائیں تو دیکھیں گے کہ عام طور پر دشمن کھل کر میدان میں وارد نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ مقابل کو مکمل طور پر غافلگیر کرنے اور اس پر بھرپور کنٹرول حاصل کرنے کے لئے کہ وہ کسی صورت اپنے دفاع تک کے لئے تیار نہ ہوسکے، نہایت دلفریب اور جاذب انداز سے معاشرے کی رگوں میں گھس جاتا ہے۔ یوسف کے بھائیوں نے یوسف کے قتل یا تبعید کا نقشہ نہایت برادرانہ اور احساسات و عواطف کا سہارا لےکر تیار کیا تھا کہ جس کے ذریعے یوسف کے دل میں بھی سیر و تفریح کا احساس ابھارنا چاہتے تھے اور بظاہر باپ کے لیے بھی قابل قبول تھا۔
یہ انداز بالکل وہ ہی
تھا جسے ہم آج کل وسیع پیمانے پر دنیا بھر میں دیکھ رہے ہیں۔ قسم خوردہ دشمن کی جانب سے ہم نے جو غم اٹھائے
ہیں وہ کم نہیں ہیں۔ کبھی اقتصادی و معاشی مدد کے نام پر، کبھی فرہنگ و ثقافت کی
ترویج کے نام پر، کبھی حقوق بشر کی حمایت کا لباس پہن کر، کبھی دفاعی معاہدے کے
نام پر بدترین استعماری قرار دادیں ضعیف و ناتواں قوموں پر تھوپ دیتے ہیں۔ لہٰذا اتنے
بدترین و تلخ ترین تجربات کے بعد اب مسلمانوں کو ہوش سے کام لیتے ہوئے دشمنوں کے
دلفریب و جاذب نظر خیالات سے ہم آہنگ نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات کو فراموش نہیں
کرنا چاہیے قبضہ مافیا نے افریقہ کے جنگ
زدہ علاقوں میں ڈاکٹرز اور میڈیسن ارسال کرنے کے بہانے اپنے مزدوروں اور ہوا
خواہوں اور اسلحہ وغیرہ کی ترسیل کا کام کیا دنیا کے مختلف علاقوں میں سفیر و
سیاسی شخصیات اور ٹیکنالوجی ماہرین کی صورت میں خطرناک ترین جاسوس بھیجے تھے۔
فوجی مشاورین نیز
جدید اسلحہ کی تعلیم و تربیت کے بہانے سارے فوجی راز اور ملک کی طاقت و قدرت کا
اندازہ کرکے اپنے ملکوں کو اطلاعات منتقل کر دیتے ہیں۔ نیز تمام اقتصادی و معاشی
منصوبہ بندی کو اپنے منشأ کے مطابق ڈھال دیتے ہیں تاکہ ضعیف و ناتواں ملک کبھی بھی
طاقتور اور مستقل نہ ہونے پائیں اور ان کے
محتاج رہیں۔
کیا یہ سارے تجربات کافی
نہیں ہیں؟ ہرگز ان کے خوبصورت نعروں، لباس اور چہروں سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے
اور انسانی لباس میں ملبوس درندوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔
قرآن اورحیوانات (قرآن
میں حیوانات کا ذکر)
ازقلم: ڈاکٹرسیدبہادُر علی زیدی
پبلشر: انوارُ القرآن اکیڈمی(پاکستان)
پتہ: جعفرطیارلائبریری،
جعفرطیار،ملیر، کراچی، سندھ ، پاکستان
انوارُ القرآن اکیڈمی کی کتب آن لائن
منگوانے کے لیے درج ذیل نمبر پر رابطہ کیجیے۔
عظیم عارضؔ03123252590 واٹس ایپ
Labels: بدترین منصوبہ بندی
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home