Tuesday, March 5, 2024

ہاتھی کی طرح مچھر


ہاتھی کی طرح مچھر

ہاتھی کی طرح مچھر


مچھر کی مثال کیوں

بہانہ سازوں نے اگر چہ مچھر اور مکھی کے چھوٹے پن کو آیات قرآن سے استہزا اور اعتراضات کا ذریعہ بنا لیا ہے لیکن اگر ان میں انصاف، ادراک اور شعور ہوتا اور اس چھوٹے سے جانور کی ساخت اور بناوٹ پر غور و فکر کرتے تو سمجھ لیتے کہ اس کے بنانے میں باریک بینی اور عمدگی کی ایک دنیا صرف ہوئی ہے کہ جس سے عقل حیران رہ جاتی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام اس چھوٹے سے حیوان کی خلقت کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں: خداوند عالم نے مچھر کی مثال دی ہے حالانکہ وہ جسامت کے لحاظ سے بہت چھوٹا ہے لیکن اس کے جسم میں وہ تمام آلات اور اعضاء و جوارح ہیں جو خشکی کے سب سے بڑے جانور کے جسم میں ہیں۔ یعنی ہاتھی اور اس کے علاوہ بھی اس کے دو عضو( سینگ اور پر ) ہیں جو ہاتھی کے پاس نہیں ہیں اس کے دائیں اور بائیں  تین تین پر ہوتے ہیں ، اس کےتین  دل ، دو دماغ اور دونوں آنکھوں میں ہزاروں عدسے ہوتے ہیں  جو آزادانہ طور پر ہر سمت دیکھ سکتے ہیں۔  

بدترین منصوبہ بندی

بنی اسرائیل کی گائے کا قصہ

خدا وند عالم یہ چاہتا ہے کہ مومنین کو اس مثال سے خلقت و آفرینش کی خوبی اور عمدگی بیان کرے، یہ ظاہراً کمزور سا جانور جسے خدا نے ہاتھی کی طرح پیدا کیا ہے اس میں غور وفکرکرنا  انسان کو پیدا کرنے والے کی عظمت کی طرف متوجہ کرتا ہے ۔ خصوصا اس کی سونڈجو ہاتھی کی سونڈ کی طرح ہے اندر سے خالی ہے اور وہ مخصوص قوت سے خون کو اپنی طرف کھینچتی ہے اس سونڈ کی مدد سے یہ خون چوسنے سے پہلے اس حصے کو اپنے لعاب سے سُن کرلیتا ہے یہ خون کی نالیوں کو پہچان لیتا ہے اس کی یہ ٹونٹی دنیا کی عمدہ ترین سرنگ ہے اور اس کا اندرونی سوراخ بہت باریک ہے۔  خدا نے مچھر کو قوت جذب و رفع اور ہاضمے کی قوت دی ہے۔  اسی طرح اسے مناسب طور پر ہاتھ، پاؤں اور کان دیئے ہیں، اسے پر دیئے ہیں تاکہ غذا کی تلاش کرسکے اور پر اس تیزی سے اوپر نیچے حرکت کرتے ہیں کہ آنکھ سے ان کی یہ حرکت دیکھی نہیں جاسکتی۔ یہ جانور اتنا حساس ہے کہ صرف کسی چیز کے اٹھنے سے خطرہ محسوس کرلیتا ہے اور بڑی تیزی سے اپنے آپ کو خطرے کی جگہ سے دور لے جاتا ہے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ انتہائی کمزور ہونے کے باوجود بڑے سے بڑے جانور کو عاجز کردیتا ہے۔ حضرت امیر المومنین علیؑ کا اس سلسلہ میں ایک عجیب وغریب خطبہ نہج البلاغہ میں ہے۔ آپ نے فرمایا: اگر دنیا جہاں کے سب زندہ موجودات جمع ہوجائیں اور باہم مل کے کوشش کریں کہ ایک مچھر بنالیں تو وہ ہرگز ایسا نہیں کرسکتے بلکہ اس جاندار کی خلقت کے اسرار پر ان کی عقلیں دنگ رہ جا ئیں گی۔ ان کے قویٰ عاجز آجائیں گے اور وہ تھک کر انجام کو پہنچ جائیں گے۔ تلاش بسیار کے بعد بالا ٓخر شکست خوردہ ہوکر اعتراف کریں گے کہ وہ مچھر کی خلقت کے معاملے میں عاجز ہیں اور اپنے عجز کا اقرار کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسے نابود کرنے سے بھی عاجز ہے۔ (نہج البلاغہ 186)

قرآن اور حیوانات
 تحقیق:ڈاکٹرسیدبہادُرعلی زیدی

کتاب ملنے کا پتا : انوارُ القرآن اکیڈمی (پاکستان)
 جعفرطیارلائبریری ، نزد مرکزی امام بارگاہ، جعفرطیار
ملیر، کراچی، سندھ

5مارچ2024

Labels: