Monday, November 22, 2021

Pakistan mein urdu ka mustaqbil



Pakistan mein urdu ka mustaqbil
Pakistan mein urdu ka mustaqbil


پاکستان میں اُردو کا مستبقل  

تحریر : عظیم عارضؔ

اردو دنیا کی تیسری یا چوتھی بڑی بولی جانے والی زبان ہے اور یہ اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ اسے اہمیت دی جائے۔ زبان کی بڑائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ  بول چال  اور تحریر میں اس کا کتنا استعمال کیا جاتا ہے،  اس  میں چھپائی کا کتنا کام ہوتا ہے، کتنی کتب شائع ہوتی ہیں، کتنے اخبارات، رسائل و جرائد  اور اشتہارات شائع ہوتے ہیں،کتنے لوگوں کی روزی روٹی اس سے وابستہ ہوتی ہے،کتنے لوگوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہوتی ہے ۔  تو الحمد للہ  ہم کتابیں ، اخبارات ، رسائل و جرائد ، بینرز ، دعوت نامےاور ہر طرح کا تشہیری مواد اردو کے اپنے رسمِ خط میں چھاپ رہے ہیں  پہلے جو کام ہاتھ (خطاطی) سے یا ٹائپ رائٹر سے لیا جاتا تھا اب کمپیوٹر اور موبائل سے لیا جارہا ہے ۔

 موبائل پیغام رسانی کے لیے رومن حروف تہجی کا سہارا لیا جاتا تھا اب اُردو رسمِ خط میں لکھنے کے لیے مختلف ایپس دستیاب ہیں ۔ ٹیلی ویژن پر خبریں، ڈرامے ، اشتہارات ، ٹاک شوزاور مختلف پروگرام اُردو میں نشرکیے جاتے ہیں محافل و میلاد، مجالس  و جلسے جلوس یا دیگر تقریبات کی کارروائی اُردو میں ہی انجام دی جاتی ہے  ۔  کاروباری معاملات کے لیے اُردو زبان کا ہی سہارا لیا جاتا ہے مختلف زبانیں بولنے والے مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے   عوام کے درمیان رابطے کی واحد اور آسان فہم زبان آج بھی اُردو ہی ہے ۔ سیاست و خطابت  اورعدالتوں میں مقدمات 

کی سماعت کی زبان اُردو  ہے۔

https://youtu.be/3WCfl_KISFc

  درسگاہوں میں ذریعہ تعلیم اُردو زبان ہے انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھایا انگریزی میں جاتا ہے لیکن سمجھایا اُردو میں ہی جاتا ہے اور اُردو لازمی مضمون کی حیثیت سے پڑھائی جاتی ہے  جب کہ دینی درس گاہوں میں  مکمل ذریعہ تعلیم اُردو زبان ہی ہے۔

ہمارے کتب خانے اردو رسمِ خط میں لکھی گئی کتب سے بھرے پڑے ہیں  انسائیکلو پیڈیا ہمارے  پاس ہے لغات ہم نے شائع کی  ہیں۔ ہر علم پر اصطلاحات اردو میں ہمارے پاس موجود ہیں۔ اسی طرح دفتری مراسلت پر سارا کام اردو میں ہوچکا ہے  بانی پاکستان  کے فرمان  ،آئین پاکستان  اور عوام کی اُمنگوں کے مطابق اردو کا قومی زبان کے طور پر استعمال  ہر سطح پر ہوسکتا ہے بشرطیکہ حکومت کی نیت  صحیح ہو۔ اگر اب بھی ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی  توہم جس قدر اس قومی فریضے کے ادائیگی میں تاخیر اور سستی سے کام لیں گے  اتنی ہی یہ بات ہمارے لیے نقصان کا باعث ہوگی۔

زبان اور ثقافت کا آپس میں  انتہائی کتنا گہرا رشتہ ہوتا ہے اور ثقافت کو پروان چڑھانے اور زندہ رکھنے   کے لیے زبان کو پروان چڑھانا اور زندہ رکھنا انتہائی ضروری ہے اور کسی بھی زبان کے زندہ رہنے کے  لیے اس کی تحریر کا زندہ رہنا ایک لازمی امر ہے۔ اُردو کے مستقبل کو خدا وندِ کریم کے فضل و کرم سے پاکستان میں  کوئی خطرہ نہیں ہاں البتہ اردو زبان کے لیے اگر کوئی چیز نقصان دہ ہے تو وہ ہے اسے رومن رسمِ خط میں لکھنا  کہ جن لوگوں نے یہ لاطینی رسم الخط اپنایا وہ اپنی تہذیب سے کٹ گئے  اُن کا اپنی زبان کے رسم ِ خط میں لکھا ہوا بیش قیمتی کتب کا ذخیرہ برباد ہوگیاجس  کی بڑی مثال ترکی ہے یا پھر وسطی ایشیا کی ریاستیں۔

تو  اگر ہمیں اپنی زبان و تہذیب سے محبت ہے اور اِسے بچانا ہے  تو ہمیں اردو کو اس کے اپنے رسم ِ خط میں لکھنا ہوگا انگریزی کے غیر ضروری استعمال سے ہر ممکن بچنا ہوگا۔

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home