Wednesday, May 18, 2016

urdu mein istelahatsaazi



اردو میں اصطلاحات سازی
جدید دور کی لغت نگاری میں اور خاص طور پر عربی و فارسی کے علاوہ اردو اور دیگر زبانوں میں اصطلاحی کام انجام دینے کے لیے بھی ’’کشاف اصطلاحات الفنون‘‘ ایک بڑے ماخذ کا کام دے سکتی ہے۔ اس کے فلسفیانہ اور منطقی طرز استدلال اور ترتیب سے قطع نظر جدید لغات کے انداز کے معانی کی تفہیم و تشریح کے سلسلے میں آج بھی بہت سے نادر ماخذوں تک رسائی اس کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر اس عظیم لغت کا اردو ترجمہ میسر آجائے تو نہ صرف اردو کے اسلامی ادب میں یہ ایک بیش بہا ضافہ ہوگا، بلکہ لغات و اصطلاحات میں بھی ایک ایسا تغیر آئے گا جس کے امکان کا تصور تو کیا جا سکتا ہے، مگر حدود کا اندازہ محال ہے۔ اگرچہ اردو میں اصطلاحات سازی کو اب محض الفاظ سازی سے آگے بڑھ کر ’’جدید اصطلاحیات‘‘ کے حوالے سے انجام دیا جانا چاہیے، مگر اس عمل میں بھی چونکہ بنیادی حوالہ الفاظ یا ان کے ساقین کا بنتا ہے، اس لیے اردو میں اصطلاحی عمل کو انجام دینے کے لیے مفرد الفاظ کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ اس مقصد کے لیے بھی یہ لغت کار آمد ہو سکتا ہے۔ مزید برآں عربی سے استفادہ کرنے والے گروہ کے دلائل بھی قوی ہیں۔
اول: عربی زبان مسلمانوں کی مذہبی زبان ہے اور اس سبب سے وہ تمام مسلمان قومیں جو دنیا کے مختلف حصوں میں آباد ہیں، اس زبان سے یکساں طور پر مانوس ہیں۔ اگر اس زبان کے الفاظ سے اسی زبان کے قواعد کے مطابق علمی اصطلاحیں بنائی گئیں تو دنیا کے تمام مسلمان ان کو آسانی اور دلچسپی کے ساتھ قبول کر لیں گے۔ اور جس طرح یورپ کی علمی زبان تمام ممالک یورپ کے لیے ایک بین الاقوامی زبان ہے، اسی طرح ہماری زبان بھی تمام بلاد اسلامیہ کے لیے ایک بین الاقوامی زبان ہوگی۔
دوم: عربی زبان پہلے سے علمی زبان ہے۔ مسلمانوں کے تمام علمی کارنامے جو انہوں نے زمانہ سابق میں سر انجام دیے تھے، اس زبان میں جمع ہیں۔ اگر جدید علمی اصطلاحیں بھی اس زبان کے الفاظ سے اور اسی زبان کے قواعد کے مطابق وضع کر لی جائیں تو اس میں کافی قابلیت موجود ہے۔

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home