Tuesday, February 13, 2018

golden words




سنہری الفاظ

اے اللہ جب کہ تو شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہے تو مجھے تجھ تک پہنچنے کے لیے کسی طویل سفر کی ضرورت نہیں

جب کہ تو ہر شے میں موجود ہے تو مجھے تیری تلاش میں کہیں بھٹکنے کی ضرورت نہیں


میرا احساس

جب خاموشی بولنا سکھاتی ہے تو الفاظ احساسات کی صورت اختیار کرلیتے ہیں پھر ہر لفظ احساس ہوتا ہے چاہتے زبان پر ہو یا قرطاس پر

دھوپ پہلے بھی بہت تیز ہوا کرتی تھی
پر نہیں ہوتی یہ برداشت میرے باپ کے بعد

حوصلہ افزائی
حوصلہ افزائی اللہ کی رحمت ہے
اُستاد کی عظمت ہے
والدین کی شفقت ہے
بہن بھائی کی محبت ہے
میاں بیوی کی عزت ہے
دوست کی ہمت ہے
لوگوں کی سخاوت ہے

کسی اچھے عمل کی حوصلہ افزائی بہترین ردِ عمل ہے کہ اگر اس کی قیمت مقرر کی جائے تو شاید کروڑوں سے بھی زیادہ ہو
ناکامی کے وقت حوصلہ افزائی کے چند الفاظ کامیابی کے وقت کی گئی لمبی تقریروں سے زیادہ اہمیت کے حامل ہیں


ارادے کی پختگی ہو تو مشکل سے مشکل کام بھی انجام دیا جاسکتا ہے اور 
کوئی آسان سے آسان کام بھی نہیں کیا جاسکتا ہے جس کو نہ کرنے کا ہمارے پاس بہانہ ہے




زنگ آلود بند دروازوں سے بھی بدتر ہیں وہ کان جو مظلوموں اور بے کسوں کی چیخ وپکار پر بھی نہیں کھلتے




ہمارا طوطا بہت باتیں کرتا ہے بِلاتوقف بولتا رہتا ہے وقت گزاری کے لیے بیٹھ جاؤ تو ٹھیک ہے ورنہ اس سے زیادہ کچھ نہیں
جو وہ بولتا ہے خود بھی نہیں سمجھتا اسی لیے عمل بھی نہیں کرتا کیوں کہ جو کچھ وہ بولتا ہے وہ سب اس کی یادداشت میں محفوظ ہوتا ہے جسے عام زبان میں رٹا کہا جاتا ہے 
ہمارے معاشرے میں ایسے افراد کثرت سے ملیں گے جو بہت روانی سے بولتے ہیں بہت کچھ یاد کیا ہوتا ہے 
لیکن عمل سے خالی ہوتے ہیں اس لیے بس ان کی باتیں طوطے کی طرح ہی ہوتی ہیں 
وقت گزاری کے لیے



ایک وقت ایسا آتا ہے جب آپ کے پیاروں کو فقط آپ کی دعاؤں کی ہی نہیں بلکہ
آپ کے ساتھ کی بھی ضرورت ہوتی ہے


وہ کاغذ کی کشتی وہ بارش کا پانی
دُعا قبول ہوگئی ، بچپن لوٹ آیا ، بارش کے ساتھ پانی بھی گلیوں میں آگیا
مگر کاغذ کی کشتیاں بنانے والا بچپن 
موبائل کی نظر ہوگیا



وقت جیسا بھی ہو گزر جاتا ہے مگر ہر دعوے ، ہر وعدے ، ہر قسم، ہر قول کی سچائی اور حقیقت سے پردہ اُٹھادیتا ہے



ہم سفر ساتھ نہیں ہو تو کٹھن ہے دُنیا
ساتھ ہوتا ہے تو پھولوں میں سفر لگتا ہے
کھوگیا وہ جو نگہباں تھا محافظ سب کا 
وہ جُدا ہوگیا اب سُونا یہ گھر لگتا ہے
کیسے ہو جاؤں میں اس ہستی سے غافل عارضؔ
جو میرا سایہ تھی پر اب اسے ڈر لگتا ہے



بابا کے کندھے پر چڑھ کر کتنی حَسین نظر آتی تھی دُنیا


آپ سے کسی کا محبت کرنا آپ کو طاقتور بناتا ہے
اور آپ کا کسی سے محبت کرنا آپ کو باہمت بناتا ہے




Labels:

3 Comments:

At September 13, 2019 at 9:26 AM , Blogger ilmichannel said...

بہت عمدہ

 
At March 18, 2023 at 7:21 PM , Blogger ilmichannel said...

حوصلہ افزائی کے لیے بےحد ممنون ہوں

 
At June 29, 2023 at 2:45 PM , Blogger hussain shah said...

Zabardast

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home