Rasm-e-Khat
اُردو ہماری
تہذیب کی آئینہ دار ہے، اس زبان کی اور اس کے رسم الخط کی حفاظت بھی ہماری ہی ذمہ
داری ہے،
اُردو رسم الخط کو چھوڑ کر رومن کو رواج
دینے اور استعمال کرنے کا صاف مطلب یہ ہے کہ اُردو زبان بالخصوص اکابرین و اسلاف
کے اس انتہائی اہم، قیمتی اور تاریخی ورثے سے اگلی نسلوں کو محروم کردیا جائے جو
کتابی اور مطبوعاتی شکل میں اب تک محفوظ رہا ہے، اُردو کا اپنا ایک مخصوص لب و
لہجہ اور صوتیاتی تلفظ ہے، اگر یہ زبان اُردو رسم الخط کے بجائے رومن میں استعمال
ہونی شروع ہوجائے تو آہستہ آہستہ تلفظ بھی بدلنے لگے گا پھر تو اُردو کی شناخت ہی
ختم ہوجائے گی، ذرا سوچیے کہ غبن کو "گبن" خیر کو "کھیر" پھر
کو "فر" خودی کو "کھدی" بعد کو "بیڈ" کہتے ہوئے کیا
آپ کو لگے گا آپ اردو بول رہے ہو؟ اہم بات یہ ہے کہ ہم جو تھوڑا بہت قرآن
مجید کو عربی لہجے میں پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں وہ بھی اُردو زبان کی دین ہے کہ اُردو
میں عربی زبان کے الفاظ بہ کثرت استعمال ہوتے ہیں یوں بچپن ہی سے ہمارے کان ان
الفاظ سے مانوس ہوجاتے ہیں بچوں کو اورخود بھی اُردو رسم ُ الخط لکھنے اورپڑھنے کی عادت کو اپنائیں رکھیں
اب موبائل
میں اور کمپیوٹر میں (پاک اُردو انسٹالر کے ذریعے) اُردو رسم ُ الخط میں لکھنا ذرا بھی مشکل نہیں
رہا
اب جس کے جی
میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سرِ عام رکھ دیا
عظیم عارضؔ
Labels: Rasm-e-Khat