Friday, June 3, 2016

Pehli Darsgah



پہلی درس گاہ
بچہ ماں کی آغوشِ شفقت میں ہے ماں بچے کی شہادت والی ننھی منی سی اُنگلی اُٹھا کر اُسے پڑھا رہی ہے اللہ ایک ، اللہ ایک ، اللہ ایک بچہ اپنی آدھی اُنگلی سیدھی کرنے کی اپنے تئیں پوری کوشش کررہا ہے اور ماں کی جانب مسکراتے ہوئے دیکھ رہا ہے  اُس کے کان ماں کی  آواز پر لگے ہوئے ہیں  وہ ماں کی زبان سے ادا کیے جانے والے کلمات کو اپنے ذہن میں محفوظ کررہا ہے اور شاید دل ہی دل میں دہرانے کی کوشش بھی کررہا ہو پھر ایک  وقت ماں بچے کی غذائی ضرورت پوری کرنے کے بعد اُس کے ننھے ننھے ہاتھوں کو اُٹھا کر کہتی ہے  کہو بیٹا یا  اللہ تیرا شکر ہے ( اللہ شکر کرو)بچہ  ماں کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا ہے ، ماں کا مکمل دھیان بچے کی کی حرکات و سکنات پر مرکوزہے   بچہ بھی ماں کی ہر آوازاور ہر عمل کا مشاہدہ کررہا ہے  اور ماں کے دائرۂ شفقت میں خوشی اور تحفظ محسوس کررہا ہے ،  پھرکچھ ہی دیر بعدمحلّے کی مسجد سے آوازِ اذاں سنائی دی ماں نے بچے کواپنی آغوش سے اُٹھا کر اُسے اُس کے بچھونے پر لٹادیا بچے کی نظریں ماں پر لگی ہوئی ہیں وہ ماں کو وضو کرتے دیکھ رہاہے، مصلّہ بچھاتے دیکھ رہاہے مصلّے پر کھڑے ہوکرکچھ پڑھتے اور اعمال کرتے ہوئے دیکھ رہا ہے پھر ماں اسے آغوش میں لے کر بیٹھ جاتی ہے اورتسبیح  پڑھنے لگتی ہے ، اللہ اکبر ، الحمداللہ، سُبحان اللہ، یہ کلمات بچے کے ذہن پر اپنے اثرات مرتب کرنا شروع کرتے ہیں اور بچہ زندگی کے ابتدائی ایّام میں بندگی کے ان کلمات سے مانوس ہوتا چلا جاتا ہے، بچہ روزانہ  پابندی کے ساتھ ماں کو یہ اعمال کرتے ہوئے دیکھ رہا ہے اور یہ سمجھنے کی کوشش کررہا ہے کہ شاید یہ کوئی بہت ضروری عمل ہے کہ کانوں میں ایک آواز آتی ہے اور ماں  سارے کام چھوڑ کریہ مخصوص اعمال شروع کردیتی ہے وقت کے ساتھ ساتھ بچے کی  جسمانی نشو نما کے ساتھ ساتھ ذہنی نشو نما بھی ہورہی ہے  گھر میں وہ کچھ اور لوگوں کو بھی دیکھ رہا ہے جو بچے کے والد، دادا ،   دادی  اور پھپھوہیں  بچہ  دیکھ رہا ہے کہ ماں کس طرح ان کے ساتھ پیش آرہی ہے،    بچے نے جو اعمال ماں کو انجام دیتے دیکھا یہ وہی کرنا شروع کردے گا شاید اسے کہنے کی بھی ضرورت نہ پڑے  ، یعنی  روزِ اوّل سے دینی تربیت بھی ہورہی ہے اور دُنیاوی تربیت بھی ،  جی ہاں یہ  ہی ماں ہے  جوبچے کی پہلی درس گاہ  کہلانے کی مستحق ہے۔
  آج کل جو ہورہا ہے وہ سب جانتے ہیں ، فقط یہ کہنا کہ ماحول خراب ہے تو جناب ماحول آغوش مادر سے ہی شروع ہوجاتا ہے  اور تربیت شکم مادرسے ۔
تحریر: عظیم  عارض   ؔ  3جون2016

Labels: