Koun hai Dushman
کون ہےدُشمن ؟
جب بھی جہاں بھی جو بھی اُردو زبان کو نافذ کرنے، رائج کرنے ، اپنانے، ترویج و
ترقی دینے کی بات کرتا ہے تو دَرحقیقت وہ علم و ادب، تہذیب و تمدن،
فہم و فراست ، فصاحت وبلاغت اور اُس آگہی کی بات کرتا ہے کہ جس نے کبھی اپنے
سامع، ،اپنے متکلم، اپنے قاری ، اپنے قلم کار، ، اپنے خطیب، واعظ یا
ترویج کرنے والے کو مایوس نہیں کیا چاہے اس کا تعلق زندگی کی کسی بھی شعبے سے ہو۔ بڑے
بڑے نامور ادیب ، شُعرا، علمائے کرام، خطیب،قلم کار اور مصنفین اُردو کے سمندر سے علم و ادب کے جواہرات نکال کر قارئین اورسُننے
والوں کی خدمت میں پیش کرتے رہے ہیں۔ اُردو زبان کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ جو اس کا
ہونا چاہتا ہے اُسے اپنابنالیتی ہے اور خود سے کبھی جُدا نہیں کرتی پھر جہاں بھی علم و ادب ، تہذیب و تمدن کی بات
چلتی ہے یہ اُن تمام ناموں کو ساتھ لے کر چلتی ہے اور انھیں ہمیشہ زندہ و جاوید رکھتی ہے جنھوں نے اِس کی بقا اور ترویج
کے لیے کام کیا ہو۔
حضرت قائد اعظم محمد علی جناح ؒ اُردو کی بطور قومی زبان اہمیت و افادیت سے
بخوبی آگاہ تھے اسی لیے انھوں نے اپنے
خطبات میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور عوام کی ترقی و خوشحالی کا دارومدار اُردو
کو پورے ملک میں ہر سطح پر نافذ کرنے میں ہے اور اس سلسلے میں تاخیر یا رُکاوٹ کو
قائداعظم ؒ نے پاکستان دُشمنی سے تعبیر
کیا تو اب کوئی حکومتی رُکن ہو یا عام آدمی جو بھی نفاذِ اُردو کے حق میں ہے محبِ
وطن ہے اور مخالفت یا روکاوٹ ڈالنے والا ہر گز پاکستان کا دوست نہیں ہوسکتا۔
تحریر: عظیم عارض ؔ
31 مئی 2016
Labels: Koun hai Dushman