Tuesday, August 29, 2023

فرعونی مزاج مذہب کے ٹھیکیدار

 مذہب کے ٹھیکیدار- فرعونی مزاج 


فرعون  نے حضرت موسیٰ علیہ السلا م کے معجزات دیکھ کر انھیں جادوگر ثابت کرنے کی غرض سے اپنی سلطنت کے بڑے بڑے جادوگروں کو انعامات کا لالچ دے کر جمع کرلیا  فرعون کے جمع کئے ہوئے جادو گروں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا   اے موسیٰ ! آپ عصا پھینکیں گے یا ہم اپنے کام کا آغاز کریں؟ پہلے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انھیں وعظ و نصیحت کی اور جادو کے عمل سے باز رہنے کو کہا لیکن جب وہ نہ مانے تو حضرت  موسیٰ نے کہا کہ تم ابتداء کرو۔ وہ جادوگر آپس میں ایک دوسرے کی ہمت بڑھانے لگے اور ایک دوسرے کو پیش قدمی کی تلقین کرنے لگے  کیوں کہ فرعون نے ان سے قیمتی انعامات کے وعدے کررکھے تھے لیکن شیطانی وعدے تو دھوکہ اور فریب ہی ہوتے ہیں ان  جادوگروں نے اپنی اپنی رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کرکے انھیں وہی دِکھایا جو وہ دِکھانا چاہتے تھے اور انھیں  اپنے اس جادو سےخوفزدہ کردیا اور بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا  ،  پھرہم نے موسیٰ کو اشارہ کیا کہ اب تم بھی اپنا عصا ڈال دو وہ ان کے تمام جادو کے سانپوں کو نگل جائے گا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ حق ثابت ہوگیا اور ان کا کاروبار باطل ہوگیا وہ سب مغلوب ہوگئے اور سب کے سب سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے ہم ہارون اور موسیٰ کے خدا پر ایمان لے آئے۔

فرعون بولا: پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے بیشک وہ تمہارا بڑا (استاد) ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے، سو میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کٹوا دوں گا اور تمہیں کھجور کے تنوں پر سولی چڑھا دوں گا۔ اس وقت تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ ہم میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر تک رہنے والا ہے۔ انہوں نے کہا: جو دلائل ہمارے پاس آ گئے ہیں، ان پر اور جس نے ہمیں پیدا کیا اس پر ہم تجھے ہر گز ترجیح نہیں دیں گے، سو تجھے جو حکم دینا ہے، دے دے۔ اور تُو جو حکم دے سکتا ہے وہ دنیا ہی کی زندگی میں (دے سکتا) ہے۔ بیشک ہم اپنے پروردگار پر ایمان لاۓ ہیں تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کرے اور (اسے بھی) جو تو نے ہم سے زبردستی جادو کروایا اور اللہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ جو شخص اپنے پروردگار کے پاس گنہگار ہو کر آئے تو اس کے لئے جہنم ہے جس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا اور جو اسکے روبرو ایماندار ہو کر آئیگا اور اس نے عمل بھی نیک کئے ہوں گے تو ایسے لوگوں کے لئے اونچے اونچے درجے ہیں (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے اور یہ اس شخص کا بدلہ ہے جو پاک ہوا۔"طہٰ: ۷۰۔۷۶

حضرت موسیٰ علیہ السلام کا یہ ارشاد گرامی "میں معجزہ لیکر آیا ہوں لہذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے" اس بات کی دلیل ہے کہ نبی خدا  قوم کو مصائب سے نجات دلانے اور ان کی دنیا و آخرت کا انتظام کرنے کے لئے اقدام کرتا ہے اسے سلطنت اور حکومت  کا کوئی شوق نہیں ہوتا اور فرعون کا سارا فساد اس شاہانہ مزاج کا نتیجہ ہے کہ اپنا اقتدار سلامت رہے چاہے قوم   تباہ ہوجائے اور حقائق کس قدر پامال کیوں نہ ہوجائیں۔

قرآن مجید کا یہ فقرہ کہ ان لوگوں نے رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا (اعراف/ ۱۱۶) اور  سورہ طہ کی آیت ۶۶ (کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں جادو کی بنا پر ایسی لگنے لگیں جیسے سب دوڑ رہی ہوں) دلیل ہے کہ جادوگروں کے جادو کی کوئی حیثیت نہ تھی اورانھوں نے صرف نظر بندی سے کام لیا تھا اور ان کا کاروبار صرف اس نظر بندی سے چل رہا تھا انہیں اس بات کا اندازہ نہ تھا کہ نبوت کی نگاہ میں جلوۂ الوہیت ہوتا ہے اور اس کی نگاہ پر ان نظربندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوسکتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ جادوگر اپنے دَور میں دین و مذہب کے ٹھیکیدار شمار کیے جاتے تھے اور انھوں نے تحفظ دین کے بارے میں بھی فرعون سے سودے بازی شروع کردی تھی جو ہر دور کے خود ساختہ مذہبی ٹھیکیداروں کا حال ہوتا ہے کہ وہ مذہب کی حفاظت کے نام پر سودے بازی کرنے لگتے ہیں گویا مذہب کسی اور کا ہے اور یہ صرف کرائے کے کاریگر یا واقعاً بازیگر ہیں۔

واضح رہے کہ جناب موسیٰ علیہ السلام نے جادوگروں سے پہل کرنے کا مطالبہ کرکے دو باتوں کی طرف اشارہ کیا ہے:

پہلی بات یہ کہ اللہ والے آخری امکان تک پہل نہیں کرتے  بلکہ حملہ آور کے حملے کاجواب دیتے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ یہ جادو دِکھلانے کی دعوت نہیں تھی کہ اسے خلاف ِشان نبوت قرار دیا جائے یہ صرف ایک طرح کی بے نیازی اور برتری کا اعلان تھا کہ تم جو کچھ چاہو جادو کرلو میری صحت پر کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے اور میں ذرّہ برابر بھی متأثر ہوسکتا ، تو اس بے نیازی کے لہجے میں چیلنج نہ کرتا۔

 

Labels: