اونٹ صحرائی جہاز
اونٹ صحرائی جہاز
اونٹ زمینی (صحرائی) جانوروں میں سے ایک بڑی جسامت رکھنے
والا خوبصورت جانور ہے۔ اونٹ کو دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے ایک عربی جس کا ایک
کوہان ہوتا ہے جب کہ دوسری قسم بختیاری کہلاتی ہے جس کے دو کوہان ہوتے ہیں۔ اونٹ
کا بطور سواری استعمال تقریباً ڈھائی سے تین ہزار سال پرانا ہے۔
اونٹ میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو اسے دیگر حیوانات سے ممتاز بنا دیتی ہیں۔
۱۔ بعض جانوروں کا صرف گوشت قابل استفادہ ہوتا ہے۔ بعض کا
غالباٍ دودھ زیادہ ا ستعمال ہوتا ہے۔ بعض صرف سواری ہی کے قابل ہوتے ہیں اور بعض
صرف بار برداری کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ لیکن اونٹ ایک ایسا حیوان ہے جو ان تمام
پہلوؤں سے قابل استفادہ ہے۔ اس کا گوشت بھی استعمال ہوتا ہے اس کی کھال بھی قابلِ
استفادہ ہوتی ہے اس کا دودھ بھی پیا جاتا
ہے بلکہ اس کا دودھ گائے کے دودھ سے بہتر ہوتا ہے جو صحت کے لیے بہت مُفید ہوتا ہے
اور اکثر ادویات کی تیاری میں بھی کام آتا ہے، یہ سواری کے کام بھی آتا ہے اور باربرداری کے کام
بھی آتا ہے۔ عرب ممالک میں اونٹ کی دوڑ کے
مقابلے منعقد کیے جاتے ہیں۔
۲۔ اونٹ پالتو جانوروں میں سے سب سے زیادہ طاقتور اور مضبوط
ہوتا ہے۔ اچھا خاصا وزن لیکر چل لیتا ہے۔ حد یہ ہے کہ بیٹھے ہوئے اونٹ پر وزن لاد
یجئے، وزن لیکر اسی طرح کھڑا ہوجائے گا جبکہ عام طور پر دیگر حیوانات میں یہ
صلاحیت نہیں پائی جاتی ہے۔ اونٹ کو
ریگستانی سفر کے لیے بہترین سواری سمجھا جاتا ہے اسی لیے اسے ریگستان کا جہاز بھی کہتے ہیں ۔
۳۔ اونٹ عرصہ دراز (ایک ہفتہ سے دس دن) تک مسلسل پیاسا رہ
سکتا ہے۔ اسی طرح یہ بھوک کا بھی مقابلہ کرلیتا ہے۔
۴۔ اونٹ دن بھر میں کافی طولانی فاصلہ طے کرنے کی بھی
صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بھاری بھرکم سازوسامان کے ساتھ صعب العبور راستوں اور
ریگستانوں سے بآسانی گزرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے جبکہ دیگر جانور ان راستوں سے
گزرنے کی بھرپور صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ اسی لئے عرب ا سے صحراؤں کی کشتی قرار
دیتے ہیں۔
۵۔ یہ خوراک کے اعتبار سے بھی نہایت کم خرچ ہے۔ جھاڑ جھنکار
اور خس و خاشاک سب ہی کچھ آرام سے کھا لیتا ہے۔ اور کئی کئی دن کی خوراک اپنے کوہان میں ذخیرہ
کرلیتا ہے اور پھر ضرورت پڑنے پر وہیں سے حاصل کرتا رہتا ہے۔
۶۔ یہ صحراؤں میں اٹھنے والے ریت کے طوفان اور نہایت
نامناسب ہوا میں بھی مقابلہ کرلیتا ہے، کہ جن میں آنکھیں اندھی اور کان بہرے
ہوجاتے ہیں۔ خداوند عالم نے اس کی آنکھوں کی پلکوں، کانوں اور ناک میں ایسے وسائل
مہیا کئے ہیں جن کی بدولت وہ اپنے راستے کو طے کرتا ہوا آگے بڑھتا رہتا ہے۔
۷۔ اونٹ اپنی اس تمام طاقت کے باوجود بآسانی رام ہوجاتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک بچہ بھی اونٹوں کی قطار کی مہار تھام کر اپنی مرضی سے انہیں جہاں چاہے لے جاسکتا ہے۔
ایک محیط اندازے کے مطابق دُنیا میں اس وقت تقریباً ڈیڑھ
کروڑ اونٹ پائے جاتے ہیں۔
Labels: اونٹ صحرائی جہاز